غزہ میں اسرائیلی حملے، مزید 43 فلسطینی شہید، قطر میں جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار
رپورٹ: روزنامہ خوبیاں
غزہ: اتوار 13 جولائی کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 43 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، تازہ حملوں کے بعد غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 58,026 سے تجاوز کر چکی ہے۔
نصیرات کیمپ اور مارکیٹ پر شدید حملے
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ غزہ سٹی کی ایک مارکیٹ پر حملے میں 11 افراد شہید ہوئے، جبکہ نصیرات مہاجر کیمپ میں پینے کے پانی کے مرکز پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے جن میں آٹھ بچے شامل ہیں۔
مقامی رہائشی خالد ریان کے مطابق، "ہم دو زور دار دھماکوں کی آواز سے جاگے، ہمارا پڑوسی اور اس کے بچے ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔"
المواصی میں بے گھر افراد پر حملہ
جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے میں مزید تین افراد کی جان چلی گئی۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم ایک بیان میں کہا گیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 150 سے زائد دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں اسلحہ کے گودام، اینٹی ٹینک اور اسنائپر پوزیشنز شامل تھیں۔
قطر میں مذاکرات ناکام، جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں
قطر میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔ فلسطینی عوام اور عالمی برادری نے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ تاریخ انسانیت میں کبھی نہیں ہوا۔ بس بہت ہو چکا۔
— محمود الشامی، مقامی رہائشی
سات اکتوبر کے بعد سے جاری جنگ
یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا، جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، حماس کے جاری کردہ اعداد و شمار قابلِ اعتماد ہیں اور زیادہ تر شہدا عام شہری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب کی اوپن ڈور پالیسی عوامی مسائل کے حل کی طرف مؤثر قدم
Labels: غزہ, اسرائیل, فلسطین, حماس, قطر مذاکرات, جنگ بندی, اقوام متحدہ, انسانی حقوق, حملے, شہادت