🌊 سندھ طاس معاہدہ: پانی کی جنگ یا امن کا راستہ؟
رپورٹ: رانا عمیر نور
سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) ایک تاریخی معاہدہ تھا جو 1960ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا۔ اس کا مقصد دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا تعین کرنا تھا، تاکہ دونوں ممالک پانی کے مسائل سے بچ سکیں۔
یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں 19 ستمبر 1960ء کو کراچی میں طے پایا، اور اس پر دستخط اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے صدر ایوب خان نے کیے۔
📜 معاہدے کی اہم شقیں:
- مشرقی دریا (راوی، بیاس، ستلج) کا پانی بھارت کو دیا گیا۔
- مغربی دریا (سندھ، جہلم، چناب) کا پانی پاکستان کو دیا گیا۔
- بھارت کو مغربی دریاؤں سے بجلی پیدا کرنے یا زراعت کے لیے محدود مقدار میں پانی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن وہ ان دریاؤں کا بہاؤ نہیں روک سکتا۔
- پانی کے تنازع کی صورت میں عالمی ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ برسوں سے دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن رہا ہے۔ تاہم 23 اپریل 2025 کو بھارت نے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ خطے میں ایک نئے سفارتی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔
پاکستان نے اس اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ صورت حال مستقبل میں جنوبی ایشیا میں پانی کے بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔
پچھلی رپورٹ پڑھیں: پاک بھارت بارڈر تنازع کی اصل حقیقت
مزید جاننے کے لیے دیکھیے: پاکستان میں پانی کا بحران: وجوہات اور حل