آئی سی سی نے طالبان رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے منگل کے روز طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ ان پر افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین پر ظلم کرنے کا الزام ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف یہ کارروائی صنفی بنیادوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث کی گئی۔ ججوں نے بتایا کہ طالبان نے خواتین کو تعلیم، اظہار رائے، نقل و حرکت اور مذہبی آزادیوں سے محروم کر رکھا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
طالبان کا رد عمل
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آئی سی سی کے وارنٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام "شرعی قوانین کی توہین" ہے اور انہیں "بکواس" قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ طالبان کی اسلامی پالیسی پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
آئی سی سی کی حیثیت اور اختیارات
بین الاقوامی فوجداری عدالت جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی ہے۔ تاہم، اس کے پاس اپنی پولیس فورس موجود نہیں اور اسے گرفتاریوں کے لیے رکن ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
آئی سی سی پہلے بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔
افغانستان میں خواتین کے حقوق کی صورت حال
15 اگست 2021 کو طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ انہیں چھٹی جماعت کے بعد اسکول جانے کی اجازت نہیں، اور عوامی مقامات پر ان کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے۔
یہ خبر گزشتہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے تناظر میں اہمیت اختیار کر گئی ہے، جس میں امریکہ کے اعتراضات کے باوجود طالبان حکومت کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔
مزید خبریں پڑھیں:

رپورٹ: رانا عمیر نور