"آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ مردان کی مٹی تلے چھپی ہے ہزاروں سال پرانی تہذیب — گندھارا سلطنت سے جدید پاکستان تک کا حیران کن سفر!"

"مردان میں واقع تخت بہی کا بدھ مت خانقاہی آثار قدیمہ"
مردان: گندھارا تہذیب سے جدید ترقی تک کا سفر

مردان: گندھارا تہذیب سے جدید ترقی تک کا سفر

ملاکنڈ (بیوروچیف) — پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں ضلع مردان ہزاروں سال پرانی ثقافتی اور ورثے کی تاریخ کا حامل ہے۔ یہ خطہ کبھی قدیم گندھارا سلطنت کا مرکز تھا، جہاں تخت بہی، شہباز گڑھی، اور جمال گھری جیسے آثار قدیمہ واقع ہیں۔

تاریخ قدیم

  • گندھارا قبر ثقافت، 1800 قبل مسیح میں برصغیر میں ہند آریائی ہجرت کا حصہ بنی۔
  • تخت بہی، ایک بدھ خانقاہ، 46 عیسوی میں قائم ہوئی اور 1980 میں UNESCO عالمی ورثہ قرار دی گئی۔ تخت بہی - یونیسکو عالمی ورثہ
  • شہباز گڑھی میں موری سلطنت کے بادشاہ اشوکا کے چٹانوں پر کندہ احکامات موجود ہیں۔

قرون وسطی اور مغلیہ دور

دسوی صدی میں سلطان سبکتگین نے اس علاقے کو فتح کیا۔ 1505 میں مغل بادشاہ بابر نے یوسفزئی قبیلے کی بی بی مبارکہ سے شادی کر کے علاقے پر سیاسی گرفت حاصل کی۔ اورنگ زیب کے دور میں پشتون قبائل نے مزاحمت کی لیکن قابو پایا گیا۔

برطانوی دور

سکھوں کو شکست دینے کے بعد برطانویوں نے مردان پر قبضہ کیا۔ گائیڈز میموریل 1892 میں انگریز فوجیوں کے اعزاز میں تعمیر کیا گیا۔

مردان کا جدید روپ

مردان اب خیبرپختونخوا کا دوسرا بڑا شہر ہے، جہاں عبدالولی خان یونیورسٹی، باچا خان میڈیکل کالج، اور مردان اسپورٹس کمپلیکس جیسی سہولیات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان کی تاریخ – روحانی ورثہ سے جدید شہر تک

Post a Comment

Previous Post Next Post